حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں نماز جمعہ کے خطبے میں حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے کہا کہ مذاکرات میں ہوشیاری اور ایمانی قوت ہی قومی سرمایہ کے تحفظ کی کلید ہے۔ انہوں نے برجام سے سبق لینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی ٹیم کو امریکہ کی چالوں کے مقابلے میں بیدار رہنا ہوگا۔
انہوں نے سورہ حمد کی چھٹی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خدا تک پہنچنے کا راستہ دل کا راستہ ہے، کوئی مادی جگہ خدا کا مقام نہیں۔ کعبہ ایک علامت ہے، اصل راستہ سلوک الی اللہ ہے۔
آیت اللہ جوادی آملی کے ایک قول کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام تین مراحل پر مشتمل ہے: فکر، اخلاق اور عمل۔ اگر انسان اپنی سوچ، صفات اور اعمال میں دینی اصولوں پر چلے تو وہ خود دین اور قرآن کا آئینہ بن جاتا ہے۔
خطبے میں تقویٰ کو حج کا اہم توشہ قرار دیا۔ ساتھ ہی حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی نمائندہ قرار دیتے ہوئے امام صادق علیہ السلام کی یہ روایت بیان کی کہ ان کی شفاعت سے تمام شیعہ جنت میں جائیں گے۔
انہوں نے بندر شہید رجائی کے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا اور رہبر انقلاب کے پیغام کی روشنی میں تاکید کی کہ عوام کو امید دلانا اور وجوہات کی چھان بین ضروری ہے۔
روز معلم کے موقع پر کہا کہ تعلیم و تربیت سب سے اہم ادارہ ہے، اساتذہ کو عزت دی جائے، ان کا اصل سرمایہ محبت اور جذبہ ہے۔ تعلیمی نظام کو انقلابی خطوط پر ڈھالا جائے تاکہ شہید تہران مقدم جیسے جوانوں کی تربیت ہو۔
روزِ مزدور پر کہا کہ مزدور اسلام میں باعزت مقام رکھتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزدور کا ہاتھ چوما۔ آج مزدور صنعت میں مجاہد ہیں اور عزتِ وطن کا سبب ہیں۔
آخر میں مذاکرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ برجام ایک عبرت ہے، اب کی بار مذاکراتی ٹیم تجربہ کار اور رہبر معظم کی نگرانی میں ہے۔ ایٹمی توانائی ہماری قوم کا ناقابلِ سودا سرمایہ ہے جو زندگی کے ہر شعبے سے جڑا ہے۔









آپ کا تبصرہ